بلوچستان کی عوام آور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ایف سی کے ظلم وجبر آور قتل اور غارتگری کے شکار ہیں صوبے میں حکومت اور سول انظامیہ مفلوج ہے اور تمام معاملات پیراملٹری فورس ایف سی کے ہیں جو صوبے کے معدنی وسائل پر قبضے کے ساتھ ساتھ عوام کی قتل کی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور ائے روزِ بیگناہ عوام کا خون ناحق بہایا جا رہا ہے ۔بلوچستان میں ایف سی اہلکاروں کی جانب سے غیر مناسب رویے کے سبب شہریوں کی تذلیل روز کا معمول بن چکا ہے۔بلوچستان میں ایف سی روزانہ کی بنیاد پر عام لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کررہی ہےگذشتہ دو دہائیوں سے ایف بلوچستان کے طول عرض میں مسلسل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔سیکورٹی فورسز بلوچستان کے لوگوں کو انسان ہی تصور نہیں کرتے ہیں اور ہر چیک پوسٹ پر سرعام سودا بازی، رشوت خوری کا بازار رچا ہوا ہے جبکہ عام مسافر بلاوجہ زہنی کرب کا شکار ہیں۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شاہراہوں پہ قائم ایف سی و دیگر سیکیورٹی اداروں کی چیک پوسٹوں پہ عوام کے ساتھ غیر مناسب رویے کے علاوہ مسافر بردار گاڑیوں سے زبردستی پیسے بھی لئے جاتا ہے۔لکپاس میں قائم پاکستان ایف سی کی چیک پوسٹ شہریوں کے لئے مصائب و مشکلات کا مرکز بن گیا ہے، جہاں تلاشی کے نام پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ایف سی نے بلوچستان میں اپنی ہی حکومت تشکیل دے رکھی ہے جو صوبائی حکومت کے احکامات پر عمل نہ کر کے اپنی من مانی کرتے ہیں۔کہنے کو دہشت گردی کی روک تھام کے لئے ایف سی فورس کو تشکیل دیا گیا ہے لیکن اصلیت میں خود ایف سی مختلف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ایف سی نے بلوچستان میں غیر قانونی طور پر چوکیاں قائم کر رکھی ہیں۔ وہ ایک ٹن کوئلہ پر 500 روپے لیتے ہیں جو ایک سال میں دس ارب روپے بنتے ہیں اور یہ پیسہ صرف ان کے پاس جاتا ہے۔دیہاڑی کرنے والے پورا دن محنت مزودری کرکے پانچ سو کماتے ہیں اور ایف سی اہلکار آکر ان سے ان ہی پیسوں کو چھین لیتے ہیں ۔ پشتون اور بلوچ علاقوں میں شاہراہوں پر چوکیاں قائم کی ہیں جو لوگوں سے بھتہ لے رہے ہیں اور لوگوں کو ہراساں کررہے ہیں۔عوامی امور میں ایف سی کی شمولیت سیکیورٹی فورسز کے بارے میں لوگوں میں نفرت پھیلا رہی ہے۔واہگہ بارڈر سے زیادہ سختی بلوچستان میں ہے جیسا کہ دشمن ملک کے شہری کوئٹہ میں داخل ہورہے ہیں یا کوئٹہ سے نکل رہے ہیں۔ یہ سب کچھ سیکورٹی کے نام پر ڈیزل اور چھالیہ کمبل و اسکریب کے دھندے کے لیئے کیا جا رہا ہے اور وہ بھی امن امان و سیکورٹی کے نام پر۔بلوچستان کے مقدر میں صرف چیک پوسٹ اور چوکیاں آئیں، ڈاکٹر اور ماسٹر نہیں ملے ہمیں بندوق بردار فوجی دیے گئے، چیک پوسٹ اور چوکیوں پر ہماری تزلیل ہورہی ہے اس کے خلاف ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔بد امنی کا بڑا ذمہ دار ایف سی ہے، تباہی اور بربادی مچانے والا، قتل عام اور غیر قانونی کاموں میں شامل ایف سی کو بلوچستان سے نکالنا چاہیے اس کے بغیر حالات میں بہتری ممکن نہیں ہے۔
إرسال تعليق