بلوچ حضرت امیر حمزہ کی اولاد ھیں بلوچ کے معنی ھیں بلند تاج ۔لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے بعل،بلوچ،بلوص،بلوش،بصوت ،بیلوت بیلوس،اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ھے۔اصل میں لفظ بلوص ھے جسے عربوں نے بلوش اور ایرانیوں نے بلوچ لکھا۔
بلوچی زبان بلوچ قباءیل کی زبان ھے ۔جو بلوچستان ،ایرانی بلوچستان ،سیستان ،کردستان اور خلیج فارس کی ریاستوں میں بولی جاتی ھے۔
بلوچی ادب تین ادوار میں تقسیم ھے پہلا ر<ند دور جو 1930 سے 1600 تک کے عرصے پر محیط ھے،دوسرا خواتین کا د ؤر جس کی مُدت 1600ء سے 1850ء تک ھے تیسرا دؤر برطانوی دؤر جو 1850ء سے شروع ھوا اور اگست 1947 میں تمام ھوا۔
فردوسی شاہنامے میں تین تین بادشاہوں کے عہد میں بلوچوں کا زکر کیا ۔اول کیخسرو دوم زرکس اور سوءیم نوشیروان۔
بلوچ یوم ثقافت ہر سال دو مارچ کو منیایا جاتا ھے ۔
ثقافت ہر قوم کی غمازی کرتی ھے لیکن بلوچ جو غیور قوم ھیں اپنی ممتاز ثقافت کو ایک کشش ثقل کے طؤر پر استعمال کرتے ھیں تاکہ پوری بلوچ قوم یکجا ہو کر نازاں ھو سکے۔
بلوچ قوم اپنی مھمان نوازی ،جُرت اور ایفاءے عہد کی وجہ سے بھت مشہور ھیں ۔بلوچی دعوت سجی اور کارک کے بغیر ادھوری ھوتی ھے۔
بلوچ خواتین اپنے حسین اور جمیل ملبوسات خود تیار کرتی ھیں بلوچی لباس اپنی خوبصورت کڑھاءی اور ڈیزاءین کی وجہ سے بہت مشہور اور قیمتی ھوتے ھیں ۔
بلوچ دین اسلام کی پیروی کرتے ھیں اور ان کی ثقافتی شناخت میں مزہب ایک اہم جُز ھے انھیں یکجا کرنے اور متحد رہنے میں مدد دیتا ھے۔
بلوچ مردوں کا روایتی لباس ھے پگڑی ،ڈھیلی شلوار اور گھٹنوں سے نیچے ڈھیلی قمیض۔
بلوچ ادب اور موسیقی مضبوط روایات اور ثقافتی اقدار کا حصہ ھے بلوچوں کا روایتی رقص لیوا اور چھاپ ھے۔
بلوچوں نے کربلا میں حضرت امام حسین کا ساتھ دیا جب رسول اللہ مکہ میں بے یارو مدد گار تھے تو بلوچوں نے اپنے قباءیل سے پانچ بہادر منتخب کر کے رسول اللہ کی حفاظت کیلءے بھیجے۔
بلوچوں نے دو مرتبہ نقل مکانی کی اور دونوں بار ھجرت کی وجہ ایک بڑے علاقے میں نءے فاتحوں کی پیش قدمی تھی پھلی ھجرت اس وقت ھوءی جب فارس میں ولیمی اور غزنوی طاقتوں کا خاتمہ ھوا اس موقع پر ےہ لوگ کرمان چھوڑ کر سیستان اور مغربی مکران میں آکر آباد ھوءے تھے دوسری بار انھوں نے اس علاقے کو چھوڑ کر مشرقی مکران اور سندھ کا رُخ کیا ےہ ھجرت چنگیز خان کے حملوں اور جلال الدین منگول کی وجہ سے ھوءی ۔
بلوچ روایت کے مطابق سردار امیر جلال خان بلوچ تمام بلوچ قباءیل کے سردار تھے جو گیارھویں عیسوی میں کرمان کے پھاڑوں اور لوط کے ریگستانوں میں رھتے تھے بلوچوں کی مقبول عام روایت اسی سردار سے شروع ھوءی ھیں ۔
تمام بلوچ قباءیل کے سردار میر جلال خان بلوچ کے چار بیٹٹے تھے رند،کوراءی،لاشار اور ھوت تھے آگے چل کر رند کی اولاد سے امیر چاکر خان رند پیدا ھوا جو بلوچ نسل کا عظیم سپوت کہلاتے ھیں ۔
پندھرویں صدی عیسوی میں بلوچوں کَ دو قبیلے رند اور لاشار ساتھ ساتھ وسطی بلوچستان کی طرف بڑھے جو لوگ ان کے مقابلے پر تھے یا وہ قتل کر دءے گءے یا انہوں نے اطاعت قبول کر لی۔
آخر میر چاکر خان رند کے عہد میں سارا بلوچستان بلوچوں کے قبیضے میں آگیا اور وھاں ان کی حکومت قاءیم ھوءی
بلوچوں کا زکر شہنشاہ بابر کی خود نوشت تزک بابری اور شہنشاہ ہمایوں کی بہن گلبدن بیگم کے تحریر کردہ ہمایوں نامہ میں بھی موجود ھے
بلوچ ایک مارشل قوم ھے اور بہادر قوم کی ایک بڑی نشانی یہ ہوتی ھے کہ آبادی کے لحاظ سے ان کے پاس رقبہ بہت زیادہ ہوتا ھے بلوچستان کا رقبہ اور آبادی دونوں بلوچ قوم کی بہادری کا واضع ثبوت ھیں ۔
انگریزوں نے بلوچ قوم کے بارے میں کہا تھا کہ بلوچ قوم صرف عزت کی بھوکی ہوتی ھے عزت دو گے تو یہ تمہیں بدلے میں امن اور چین کی نیند دیں گے۔اور اگر عزت نہیں دو گے تو اس خطے کا امن نہیں ھوگا اور آپ کی راتوں کی نیندیں حرام ھونگی۔
ایک تبصرہ شائع کریں