ریکوڈک ایک قومی اثاثہ اور بلوچ عوام کے لئے زیست و مرگ کا مسئلہ ہے ریکوڈک تانبے اور سونے کی کانیں بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی تانبے اور سونے کی کانوں میں سے ایک ہے۔ جس کے پاس 5.9 بلین ٹن تانبے اور سونے کے ذخائر کا تخمینہ ہے۔ آئی سی ایس آئی ڈی ایوارڈ کی مقدار آئی ایم ایف سے ملک کو دیئے گئے بیل آو¿ٹ پیکج کی طرح ہے۔ چاغی ریت کے ٹیلوں سے بھرا 44,748 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ ملک کے 1998 کے جوہری تجربات کی جگہ ہونے کے علاوہ، یہ اپنے بڑے معدنی وسائل کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جیولوجیکل سروے کے مطابق اب تک یہاں 23 معدنیات کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے، ریکوڈک بلوچستان کے جادوئی پہاڑ ہیں ریکوڈک ہمارا قومی سرمایہ ہے اور ہماری ائندہ نسلوں کی بقا انہی معدنی وسائل میں ہے .بلوچستان میں بلوچ عوام اور بلوچستان کے ساحل وسائل عدم تحفظ کے شکار ہیں ایک طرف بلوچستان کے قدرتی معدنیات کا بلوچ عوام کے مرضی کے خلاف سودا بازی کی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان میں عوام غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں اب سننے میں میں آیا ہے کہ ریکوڈک کے حوالے سے ایک بہت بڑا سودا بازی ہونے جا رہا ہے، جس میں ہمیشہ کی طرح بلوچ عوام کی مرضی شامل نہیں ہے۔ جبکہ بلوچستان میں معدنیات کی لوٹ گھسوٹ کے دوسرے منصوبوں کی طرح اس منصوبے کو بھی خفیہ رکھا جا رہا ہے وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ ریکوڈک ذخائر کو بیچ کر ملک کا قرض اتاریں گے، کیا صرف بلوچستان کے وسائل ہی قرض اتارنے کے لیے ہیں، بلوچستان کے وسائل ہی بلوچستان کے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ریکوڈک سے بلوچستان کے نوجوانوں کا مستقبل وابستہ ہے، بلوچستان کے نوجوان اب مزید زیادتی برداشت نہیں کرینگے بلوچستان کے معدنیات بلوچ عوام کے ہیں اور ان کے حوالے سے فیصلے لینے کا اختیار بھی بلوچ عوام کا ہے۔۔بلوچستان میں سوئی سے 1952سے گیس نکالی جارہی ہے صوبہ ملک کو 46فیصد گیس فراہم کرتا تھا جو اب 15فیصد ہے مگر آج تک بلوچستان کے لوگ اس گیس سے محروم ہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 52کی خلاف ورزی ہے۔آج تک ڈیرہ بگٹی کے لوگ لکڑیا ں جلانے پر مجبور ہیں بلوچستان کے لوگ اپنی ہی گیس سے محروم ہیں ترقی کے نام پر بلوچستان کے وسائل لوٹے گئے سیندک پر کام ہونے سے روزگاری کے بجائے معدنی دولت لوٹی گئی سی پیک میں گوادر بلوچستان کا نام استعمال ہوا۔مگر اصل ترقی دیگر حصوں میں ہوئی ڈالر کی سرمایہ کاری کے باوجود آج گوادر کے عوام پانی، بجلی، روزگار، ماہی گیری سے محروم ہیں.اس وقت بلوچ عوام کو دیوار سے لگایا جارہا ہے بلوچ عوام کو پینے کا پانی، علاج کیلئے ہسپتال اور سرکاری ملازمت بالکل نہیں ہے اور حکمران ریکوڈک کی سودے بازی میں مصروف ہیں۔مختصراً اگر کہا جائے تو بلوچستان مظلوموں کی سرزمین ہے اس کا کوئی والی وارث نہیں۔ قدرت نے بلوچستان کو بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا لیکن اس کے باشندوں کو کبھی سکون اور بہبود،راحت نصیب نہیں ہوئی۔
ایک تبصرہ شائع کریں