ظلم کے سائے میں بلوچ طلباء

 

بلوچستان میں جبری گمشدگیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں،ان دنوں سب سے زیادہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچ طلبا ہدف بن رہے ہیں، بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی قلت اور غیر معیاری تعلیم کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہزاروں طالبعلم پنجاب اور دوسرے صوبوں کے تعلیمی اداروں کا رُخ کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ بلوچستان کے طالبعلم اب پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ جو طالبعلم ایک روشن مستقبل کا خواب لئے بلوچستان سے پنجاب آئے وہ اب یہاں سے گرفتاری کے بعد لاپتہ ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ ذہنی کوفت کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایک طرف بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے احاتوں سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے تو دوسری جانب ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی بلوچ طلبہ اِس غیر آئینی عمل کا شکار بنتے جا رہے ہیں، جو کہ اِنتہائی تشویشناک ہے۔

 

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نہ ختم ہونے والا تسلسل دہائیوں سے جاری ہے۔جہاں بلوچستان کی عوام بغیر کسی طبقاتی تفریق کے اس غیر انسانی اور غیر آئینی عمل کا شکار ہوچکی ہے وہیں طالبعلم اور تعلیم یافتہ طبقہ اس عمل سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔جہاں ایک جانب تعلیمی نظام نہایت ہی مخدوش ہے تو دوسری جانب تعلیمی اداروں میں ایک خوف کی فضا کو پروان چڑھایا جا رہا ہے جہاں طالبعلم اپنے علمی و تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے سے قاصر ہیں۔ تعلیمی اداروں میں سکیورٹی فورسز کی تعداد کو دن بہ دن بڑھایا جا رہا ہے اور تعلیمی ادارے درسگاہ کم بلکہ چھاؤنی نظر آتے ہیں۔

 

 طالبعلموں کا خود کو غیر محفوظ تصور کرنا اور تسلسل کے ساتھ طالبعلموں کی جبری گمشدگی کسی المیے سے کم نہیں۔سیکیورٹی اور کیمروں کے باوجود طالبعلموں کا جبری طور پر لا پتہ ہونا اس امر کو واضح کر دیتا ہے کہ یو نیورٹی انتظامیہ اس عمل میں برابر کا شریک ہے –طالبعلموں کوعلم کے بجاۓ زندانوں کے نظر کرنا ایک تشویشناک امر ہے-بلوچستان میں طالب علموں کو صرف تعلیمی مسائل و مشکلات کا سامنا نہیں بلکہ ان کی زندگیاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اس پُرتشدد و ظلم کے سایہ میں بلوچ والدین بچوں کو پڑھانے میں خوف محسوس کر رہے ہیںبلوچستان میں حالات کس قدر سنگین ہے۔ 

 

بلوچستان میں جاری ناانصافیوں اور ناروا سلوک کا سب سے زیادہ شکار طالبعلم ہیں۔ تعلیمی اداروں سے لیکر اپنی زاتی زندگی تک طلبہ ہر طرح کے مصائب کے شکار ہیں۔طالبعلموں پر ظلم و ستم تعلیم پر قدغن کے مترادف ہے۔اس وقت اسلام آباد اور پنجاب کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے جن حالات سے تنگ آکر ان طلباء نے اسلام آباد اور پنجاب کے تعلیمی اداروں کا رخ کیا تھا انہی حالات کا سامنا اب بلوچ طلباء کو یہاں یہ بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی